پاک چین آزادانہ تجارتی معاہدے میں کوئی نئی اشیا شامل نہیں کی گئیں ،ایف بی آر

اسلام آباد(نیوزٹویو) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے میں شامل اشیئا کی فہرست میں کسی نئی چیز کا اضا فہ نہیں کیا گیا ہے ایف بی آر کی طرف سے جا ری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے (سی پی ایف ٹی اے) سے متعلق  متعلقہ ایس آر آو کی نظرثانی کے حوالے سے کچھ اخبارات میں گزشتہ چند دنوں سے شائع ہونے والی خبروں کی واضح طور پر تردید کی ہے۔  مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی ان خبروں سے ایسا تاثر پیدا ہورہا تھا جیسے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے چین سے اشیاء کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی رعایتی شرح یا صفر فیصد ڈیوٹی والی اشیاء کی فہرست میں مزید توسیع کر دی ہے۔  ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ چین پاکستان ایف ٹی اے کے دائرہ کار میں کوئی نئی چیز شامل نہیں کی گئی۔

 یہ بات قابل ذکر ہے ایس آر و کے تحت چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے سے متعلق ایس آر او میں متعارف کرائی گئی تمام ترامیم صرف درجہ بندی سے متعلق کی گئی تبدیلیاں ہیں جو کہ عالمی سطح پر متعارف کرائی گئی ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن کے (ہم آہنگ نظام)  ہارمونائزڈ سسٹم ورژن کے ذریعے متعارف کروائی گئی ترامیم کو شامل کرنے کے لئے کی جانے والی “ٹیرف ردوبدل مشق” کا نتیجہ ہیں۔  یہ بتانا ضروری ہے کہ پاکستان کسٹمز ٹیرف بنیادی طور پر ہم آہنگ نظام پر مبنی ہے، جو کہ ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن کی طرف سے تیار کردہ “ایک کثیر مقصدی سامان کا نام ہے۔  تجارت کے عالمی افق پر وقتاً فوقتاً رونما ہونے والی اہم سائنسی، تکنیکی اور دیگر تجارتی نمونوں سے متعلق تبدیلیوں کو منظم کرنے کے لیے ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن کے ذریعے عام طور پر اس ہم آہنگ نظام میں ہر پانچ سال میں ایک بار ترامیم  کی جاتی ہیں ۔ ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن کے تمام ممبر ممالک بشمول پاکستان ان ایچ ایس ترامیم کو اپنے اپنے متعلقہ ملک کے ٹیرف میں شامل کرنے کے پابند ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں