پولیس الائونس کی کرپشن کہانی — ملک نجیب

پولیس الائونس کی کرپشن کہانی  —           ملک نجیب

انسپکٹر جنرل آف اسلام آباد پولیس جمیل الرحمن قاضٰ کا عزم ہے کہ پولیس کے محکمے کو کرپشن سے پاک کرنا ہے ، محکمے میں ایک صاف نظر آنے والی کرپشن آئی جی کی نظروں سے کیسے اوجھل ہے اس گھتی کو سلجھانے کے لئے آئی جی اسلام آباد کو ہی کردار کرنا ہو گا وفاقی دارالحکومت میں دو روز قبل ڈکیتی کی واردات کو ناکام بنانے کے دوران وفاقی پولیس کا ایک اہلکار ثقلین شدید زخمی ہوا جس کی عیادت کے لئے وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد ہسپتال بھی پہنچے اور ثقلین کو انعام دینے کا اعلان بھی کیا گیا لیکن اسی دوران ایک بات سامنے آئی جو یہاں بتانا چاہتا ہوں وفاقی پولیس کا کوئی بھی اہلکار حادثے کا شکار ہو کر زخمی ہو جائے ، پولیس مقابلے میں زخمی ہو جائے یا پھر کسی موذی بیماری کا شکار ہو جائے ہر صورت میں اس اہلکار کا میڈیکل الائونس ، ڈیلی الائونس اور ٹی اے ڈی اے بند کر دیا جاتا ہے ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ پولیس کے لئے حکومت کی جانب سے مختص ویلفیئر فنڈ یا تو سرکاری خزانے میں واپس جمع کرا دیا جاتا ہے جس کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں یا پھر افسران خود ہی اس فنڈ کو ہڑپ کر لیتے ہیں ۔ کوئی پولیس اہلکار اس کے خلاف آواز اٹھاتا ہے تو اس کے لئے نوکری کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے یہی وجہ ہہے کہ اسلام آباد پولیس میں بہت کم اہلکار ایسے ہیں جو اپنی پوری ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں زیادہ تر پولیس اہلکاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوئی تگ و دو نہ کی جائے البتہ نئے تعینات ہونے والے آئی جی اسلام آباد جمیل الرحمن قاضی کی جانب سے تفتیش اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے تھانوں کو فنڈ فراہم کیا گیا ہے جو احسن اقدام ہے لیکن آئی جی اسلام آباد کو پولیس کے ویلفیئر فنڈ اور ڈیوٹی سے قاصر رہنے کی صورت میں پولیس اہلکاروں کے میڈٰکل الائونس ، ڈیلی الائونس کی بحالی کے لئے بھی اقدامات کرنے چاہئیں ۔ اس حوالے سے چند پولیس اہلکاروں نے صدر پاکستان ، وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سے اپیل کی ہے کہ ” ہم اسلام آباد پولیس کے ملازمین کے ساتھ یہ ظلم ہو رہا ہے کہ ہمیں دوران ڈیوٹی کوئی حادثہ پیش آجائے مطلب پولیس مقابلہ ۔پولیس پر فائرنگ ہو جاۓ دوران ڈکیٹی ملزمان کی جانب سے فائرنگ کے نتیجہ میں پولیس معمولی یا شدید زخمی ہو جائے  یا ہمارا دوران ڈیوٹی ایکسڈنٹ ہو جائے  پولیس ملازم معذور ہو جائے  یا کسی موذی مرض کا شکار ہو جائے توبوجہ بیماری / حادثہ ڈیوٹی کرنے سے قاصر ہوتا ہے تو ہمارا محکمہ میڈیکل الاوٴنس کاٹ لیتا ہے جو پہلے ملتا تھا اور اب ایک ڈی ایس پی کے کہنے پر بند کیا گیا ہے باقی محکمہ جات میں یہ سہولت اضافی طور پر فراہم کی جاتی ہے اور ہمارے محکمہ میں دی گی سہولت  بھی ختم کر دی گئی ہے  ہمارا  اسلام آباد  پولیس کا ویلفیئر  فنڈ یا تو  واپس خزانہ  سرکار میں چلا جاتا ہیے یا ہمارے  افسران  خود استمعال کر  لیتے  ہیں برائے  مہربانی ملازمین  کا استحصال  نہ کیا جائے  ملازمین  کو حق دیا جائے  تاکہ ملازمین  دلجمعی  سے ڈیوٹی نبھا سکیں  تاکہ  انہیں  احساس  ہو کہ اگر ہمیں  کچھ بھی ہو گیا تو ہمارا  محکمہ  ہمارے پیچھے  کھڑا ہئے ”

آئی جی اسلام آباد جمیل الرحمن قاضی کو چاہئے کہ معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرائیں کہ یہ الائونس کس ڈی ایس پی کے کہنے پر بند ہوا اس الائونس کو بند کروانے میں ڈی ایس پی کا کیا مفاد تھا اور میڈیکل الائونس کی رقم کہاں جاتی رہی ۔ آئی جی اسلام آباد کا عزم ہے کہ محکمے کو کرپشن سے پاک کرنا ہے تو جناب ملازمین کے فنڈذ اور الائونس کی رقم اپنی جیبوں اور اپنے اکائونٹس میں ڈالنا بھی کرپشن میں شمار ہوتا ہے ۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں