پولیس نے نورمقدم کے قاتل کی ذہنی حالت کو درست قرار دے دیا،عینی گواہ نہ ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (نیوزٹویو)اسلام آبا د پولیس حکام نے  نورمقدم کے قاتل ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کو درست قرار دیتے ہو ئےانکشاف کیا ہے کہ نور مقدم  کےقتل کا کوئی عینی گواہ نہیں ہے ایک مقامی شہری کی اطلاع پر  پولیس موقع واردات پر پہنچی اور ملزم کو گرفتار کیا  لیکن قتل کے ثبوت اس قدر مضبوط ہیں کہ  قاتل سزا سے نہیں بچ سکے گاکیس کی تفتیش پر مامور ایس ایس پی انوسٹی گیشن عطا الرحمان نے کہا میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے  بتایا کہ  واقعہ کے تمام فرانزک ثبوت اکھٹے کر لئے گئے ہیں۔ مقتولہ کی بڑی بے رحمی سے جان لی گئی۔ملزم جو مرضی  کہتا رہے ہمیں اس سے کو ئی غرض نہیں ہے ویسے بھی مجرم کبھی اپنا جرم قبول نہیں کرتا شواہد کے سامنے اس کے بیان کی کو ئی حثیت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ قاتل کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گےانہوں نے کہا کہ اطلاع ملتے ہی پولیس حرکت میں آئی اور ملزم کو موقع سے گرفتار کیا، اس سے تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ اس کے 2 سیکیورٹی گارڈز کے بیانات بھی قلمبند کر لیے گئے ہیں ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے کہا کہ کیس کے حوالے سے مس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے۔ ہمارا سارا فوکس واردات پر ہے۔ سوشل میڈیا پر باتیں کرنے والوں کو سامنے آکر پولیس کی مدد کرنا چا ہیئے یا پھراس وقت تک چپ رہیں اور کیس کے بارے میں غلط فہمیاں نہ پھیلا ئیں  واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کو قتل کردیا گیا تھا جس  کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ بعد ازاں ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ملزم کا 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرکے اسے پولیس کے حوالے کر دیا تھاایف آئی آر کے مطابق مقدمہ قتل کی دفعہ 302 کے تحت درج کیا گیا۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 19 جولائی کو نور مقدم میری اور اہلیہ کی غیر موجودگی میں گھر سے نکلی تھی، رات کے وقت اطلاع ملی کہ نور دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہے۔ اس نے ایک دو دن میں واپس آنے کا کہا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ظاہر جعفر کا فون آیا کہ نور اس کے ساتھ نہیں ہے۔ رات کو تھانہ کوہسار سے کال آئی کہ نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے۔ وہاں پہنچا تو میری بیٹی کا گلہ کٹا ہوا تھا۔ پولیس نے گرفتار ملزم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، عدالت نے ملزم کا تین روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیادوسری جانب گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے سینئر افسران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور اب تک کی جانے والی تحقیقات کی پیشرفت کا جائزہ لیاانھیں بتایا گیا کہ تفتیش کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ اس تفتیشی ٹیم میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن، ایس پی سٹی زون، اے ایس پی کوہسار، ایس ایچ او کوہسار اور انوسٹی گیشن آفیسر کوہسار شامل ہیں آئی جی اسلام آباد نے تفتیشی ٹیم کو حقائق پر مبنی اور قانون کے مطابق سختی سے تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں