پچاس50ہزارسے1لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں کے لیے بری خبر

 اسلام آباد(نیوزٹویو) وفاقی اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ پریو ٹرن لیتے ہو ئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں دیا گیا ریلیف واپس لے لیا جس کے بعد اب 50ہزار سے ایک لا کھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے والوں کو ڈھائی فیصد انکم ٹیکس دینا ہو گا پہلے یہ ٹیکس پا نچ فیصد تھا جسے کم کرے ڈھا ئی فیصد کر دیا گیا ہے وفاقی  وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ماہانہ ایک لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والے افراد پر 12 فیصد انکم ٹیکس ہوگا جبکہ پہلےایک لا کھ سے تین لا کھ ماہانہ تنخواہ لینے والوں  پرٹیکس پا نچ فیصد تھا جو اب بڑھا کر 12فیصد کر دیا گیا ہے ۔نجی ٹی وی کے پروگراممیں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابقہ حکومت ہمیں ڈیفالٹ کی نہج پر چھوڑگئی تھی، میں سمجھتا ہوں پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی نہیں دینی چاہیے تھی، پچھلے سال 1500 ارب روپے بجلی کی سبسڈی پرخرچ کیے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کہیں کہیں آئی ایم ایف نے ہماری بات مانی اور کہیں ہم نے مانی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ماہانہ ایک سے تین لاکھ روپے تنخواہ پر 12 فیصد ٹیکس ہوگا۔

سپر ٹیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بینکوں اور  شوگر انڈسٹری پر بھی سپر ٹیسک لاگو ہوگا اور یہ ون ٹائم ہوگا۔ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ہول سیل اور ری ٹیل دکانوں پر 3 ہزار سے 10 ہزار روپے تک فکسڈ ٹیکس لگایا ہے،سونے کی 30 ہزار میں سے صرف 22 دکانیں رجسٹرڈ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں