پیمرا کا ٹی وی چینلزسےاربوں روپےکےبقایاجات وصول کرنے کے لیے ایف بی آر اور ایس ای سی پی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(نیوزٹویو)پا کستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام ٹی وی چینل لائسنسیزسے رول17کے تحت اشتہارات کی آمدن سے مخصوص ریونیو واگزار کرانے کے لیے لائحہ عمل مرتب کر لیا ہے پیمراکے اعلامیے کے مطابق پیمرا قوانین 2009کے رول 17 کے تحت تمام لائسنس یافتگان پر لازم ہے کہ وہ مالی سال کے اختتام پر تین ماہ کے اندر چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ سے اپنے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس اتھارٹی کو جمع کرایں۔ مزید براں،پاکستانی ٹی وی چینلز کو تفویض کردہ لائسنس کی شرائط و ضوابط کے تحت چینلز پابند ہیں کہ وہ اشتہارات کی مد سے حاصل کردہ ریونیو میں سے 5  اور 7.5فیصد(برائے نیوز و کرنٹ افیئرز اور انٹرٹینمنٹ )پیمرا کو ادا کریں گے تاہم چینلز اس مد میں ابھی تک پیمرا کوادائیگی کرنے سے قاصر ہیں۔

پیمرا اتھارٹی نے ٹی وی چینلز کی جانب سے عدم ادائیگیوں کانوٹس لیتے ہوئے 165ویں اجلاس میں اتھارٹی ممبران پر مشتمل تین رکنی کمیٹی فیصل شیرجان (ممبرپنجاب) کی سربراہی میں تشکیل دی جبکہ  دیگر ممبران  میں محمد عارفین (ممبرخیبرپختوانخواہ) اور سید ابوذر (ممبر فیڈرل کیپیٹل)شامل ہیں۔کمیٹی نے تمام ٹی وی چینلزکو مذکورہ خلاف ورزیوں پر اپنے دفاع کیلئے ذاتی شنوائی کے متعدد مواقع فراہم کیے۔ تاہم ٹی وی چینلز کی اکثریت اپنے آڈٹ شدہ مالیاتی گوشواروں کی تفصیلات اتھارٹی کو مہیا کرنے سے گریزاں ہیں۔محض8 کمپنیوں نے مالیاتی گوشوارے جمع کرائے ہیں۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ تمام ٹی وی چینلز کے ذمہ اربوں روپے کے واجبات واجب الادا ہیں اور اتھارٹی ریکوری کے لیے نہ صرف پیمرا قوانین کے تحت ہر ممکن اقدام کرے گی بلکہ SECPاور FBR سے بھی معا ونت حاصل کرے گی تاکہ پیمرا قوانین کی بالادستی ہر ممکن طور پر یقینی بنائی جا سکے بصورت دیگر اتھارٹی تادیبی کاروائی عمل میں لائے گی۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ یہ معاملہ گز شتہ ایک دہائی سے مختلف عدالتوں میں زیرِالتوا تھا اور بالاخر 2019میں عدالت عظمیٰ نے پیمرا رولز  2009پر عملدرآمد یقینی بنانے کا فیصلہ دیا۔ 2019 کے عدالتی فیصلے کے بعدچینلز کوگوشوارے جمع کرانے سے متعلق متعدد مواقع فراہم کرنے کے بعد مورخہ16مارچ 2020؁ء کو چینلز کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے اور لائسنس کے اجرا کی تاریخ سے لے کر موجودہ مالی سال تک آڈٹ شدہ مالیاتی گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں