پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پا بندی غیرقانونی طور پر لگائی ،چیف جسٹس اسلام آباد ہا ئیکورٹ

اسلام آباد(نیوزٹویو)اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نےٹک ٹاک پابندی سے متعلق کیس وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی۔گذشتہ روزایم۔کیو ایم رہنماء میاں عتیق کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل مریم فرید، پی ٹی اے وکیل منور دگل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ کے علاوہ دیگر عدالت پیش ہوئے،پی ٹی اے وکیل نے کہاکہ پی ٹی اے اور ٹک ٹاک میں بات چل رہی ہے اور جلد ہی پابندی ختم کردی جائے گی،عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہاکہ وفاقی کابینہ سے پوچھیں کہ ان کی پالیسی کیا ہے؟، چیف جسٹس نے پی ٹی اے وکیل سے استفسارکیاکہ کیا پی ٹی اے پاکستان کو سو سال پیچھے لے کر جا رہا ہے؟،اگر ایسے چلتا رہا تو چیئرمین پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے، عدالت نے کہاکہ ٹیکنالوجی کو بند نہیں کرسکتے بلکہ ٹیکنالوجی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پی ٹی اے کو تیار رہنا ہوگا،پی ٹی اے کو وفاقی حکومت سے پالیسی لینے کا کہا تھا، اس پر حکومت نے کوئی پالیسی دی ہے؟،عدالت نے کہا تھا کہ پی ٹی اے وفاقی کابینہ سے ہدایات لیں اس کا کیا بنا؟ عدالت پی ٹی اے وکیل سے استفسارکیاکہ ٹک ٹاک اس وقت ملک بھر میں کھلا ہے یا بند ہے؟ پی ٹی اے کے وکیل نے کہاکہ پراکسی کے ذریعے ٹک ٹاک ایپ اوپن ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ پی ٹی اے کیوں اس ملک کو دنیا سے کٹ کرنا چاہتا ہے؟سوشل میڈیا ایپس پر پابندی باہر کی دنیا میں کیوں نہیں ہورہی، وہاں تو قانون بھی سخت ہے؟،آپ ٹیکنالوجی کو شکست نہیں دے سکتے تو پھر آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟،پی ٹی اے نے عدالتی احکامات پر وفاقی کابینہ سے پالیسی کے حوالے سے ہدایات کیوں نہیں لیں؟ چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ دبئی یا یورپی ممالک میں ٹک ٹاک کو کیوں بند نہیں کیا جاتا؟،پی ٹی اے دنیا کو کیا مسیج دینا چاہتی ہے ؟،پی ٹی اے وکیل نے کہاکہ اتھارٹی کی مجبوری تھی کہ عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھا جائے،عدالت نےوکیل پی آئی اے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اپنی کوتاہی کے لیے عدالتوں کو الزام مت دیں، چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ کیا وفاقی حکومت یا وفاقی کابینہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا حکم دیا ہے؟،ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہاکہ پالیسی کے حوالے سے میٹنگ ہوئی مگر ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا،چیف جسٹس نے کہاکہ کوئی رولز نہیں، پی ٹی اے نے غیر قانونی طور پر پابندی لگائی ہے،99 فیصد لوگ پراکسی کے ذریعے ٹاک ٹاک کا استعمال کرتے ہیں، تو ایک فیصد کے لیے کیوں پابندی ہے؟، درخواست گزار وکیل مریم فریدنے کہاکہ ابھی تک ایسے کوئی رولز نہیں، جس پر ٹاک ٹاک کو بند کیا جاسکے،چیف جسٹس نے کہاکہ پی ٹی اے کی کوئی انڈر سٹینڈنگ نہیں، اگر آپ بند کرنا چاہتے ہیں تو سب ایپس کو بند کریں،آپ نے خود بیان دیا کہ ایک فیصد لوگ ٹک ٹاک کا غلط استعمال کرتے ہیں،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں