ڈالرکےتبادلےکی شرح اورانٹربینک ریٹ میں شفافیت کوفروغ دیاجائےگا،آرمی چیف عاصم منیر

لاہور(نیوزٹویو)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے  تاجروں کو یقین دہانی کرائی ہے  کہ منی ایکسچینج کوکو ٹیکس نیٹ کے دائرے میں لایا جائے گا اورڈالرکے تبادلےکی شرح اورانٹربینک ریٹ میں شفافیت کو فروغ دیا جاے گا سوموار کو انہوں  نے لاہور کو ر ہیڈکوارٹر میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد سے ملاقات میں کی ملاقات میں آرمی چیف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور دیگر ممالک سے 100 ارب ڈالر تک کی خاطر خواہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت پر زور دیا۔انہوں نے اقتصادی فیصلہ سازی کو تقویت دینے ، اقتصادی معاملات اور مختلف شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل کا انکشاف کیا۔

ترجمان لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کے مطابق صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے  کاروباری برادری کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی، جس میں ملک کی اقتصادی راہداری پر اہم بات چیت  ہوئی، اس موقع پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی بھی موجود تھے۔کاشف انور نے ٹاسک فورس کے ایجنڈے میں بزنس کمیونٹی کے نقطہ نظر کو شامل کرنے کے لیے تمام چیمبرز کے ساتھ فعال شمولیت کی سفارش کی اور بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ عوام بجلی پر زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے دوچار ہے جس سے روزمرہ کی زندگی، کاروبار اور عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں ، مزید برآں، کاشف انور نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے لیے ایک عملی نقطہ نظر متعارف کرایا، موسم سرما کے مہینوں میں جب بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے، صارفین پر مالی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ان کی وصولی سردیوں میں کی جائے۔پاکستان کے معاشی منظر نامے میں شرح مبادلہ کے اہم کردار پر بات کرتے ہوئے کاشف انور نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں امریکی ڈالر کی قیمتوں پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول کرنے پر زور دیا۔

جنرل عاصم منیر نے مثبت جواب دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا، ڈالر کے تبادلے اور انٹربینک ریٹس میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔

صدر لاہور چیمبر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اسٹیٹ بینک کے ریٹ اور ہنڈی کی شرح کے درمیان تفاوت اکثر ترسیلات کے معاملے میں ہنڈی چینلز کو ترجیح دینے کا باعث بنتا ہے اگر یہ شرحیں ہم آہنگ ہو جائیں تو قدرتی طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے ترسیلات زر آئیں گی۔انہوں  نے کاروباری برادری اور متعلقہ حکام کے درمیان ایک بہتر اور پائیدار بات چیت کی اہمیت پر زور دیا اور کاروباری شعبے کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر ردعمل کی موجودہ کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں  نے سیاسی جماعتوں سے متحد وابستگی پر زور دیا، اور کسی بھی آئندہ انتخابات سے قبل چارٹر آف اکانومی پر دستخط کرنے کی تجویز پیش کی۔

گرے معیشت کے وجود کے بارے میں جنرل عاصم منیر کے ریمارکس پر بات کرتے ہوئے (جو مجموعی دستاویزی معیشت کا 2 سے 3 گنا ہے )  کاشف انور نے ایک اختراعی طریقہ کار تجویز کیا۔ انہوں نے گرے معیشت کے شعبے کو رسمی، سفید معیشت میں منتقلی کے لیے ترغیب دینے کی سفارش کی، اس وسیع مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک سٹریٹجک حل پیش کیا۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ جب تک گرے اکانومی غیر مربوط رہے گی، رسمی، سفید معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل نہیں رہے گی، ٹیکس بیس کی توسیع نا ممکن رہے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں