کمسن ملازمہ فاطمہ کی قبرکشائی،پوسٹمارٹم رپورٹ میں تشددکی تصدیق،جنسی استحصال کاخدشہ

خیرپور(نیوزٹویو) خیرپور میں رانی پورپیر کےگھرمیں پراسر طور پر مردہ حالت میں ملنے والی 9سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ بچی کے ساتھ جنسی استحصال کاخدشہ بھی ظاہرکیا گیا ہے جمعہ کو خیرپور پولیس نے ملازمہ کی قبرکشائی اور لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا اور اس عمل کو گزشتہ روز مکمل کر لیا گیا تھا۔

سکھر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جاوید جسکانی نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کے نتائج کی روشنی میں رانی پور تھانے کے ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کے ساتھ ساتھ کیس کی تفتیش میں شامل ڈاکٹر اور کمپاؤنڈر کا ریمانڈ طلب کیا گیا ہے۔انہوں نےبتایا کہ مشتبہ افراد کو ثبوتوں کو مٹانے اور بغیر پوسٹ مارٹم لڑکی لاش کو دفن کرنے کے مقدمے میں بھی نامزد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حویلی کام کرنے والے دیگر بچوں کو بھی فوری طور پر بازیاب کرا کے ان کے گھر بھیج دیا گیا ہے اور اس جگہ پر رہنے والے مردوں کے ڈی این اے نمونے اکٹھا کرنے کے لیے حویلی میں پولیس کیمپ لگایا جائے گا۔

میڈیکل رپورٹ میں میڈیکل بورڈ کے نتائج کی تصدیق ہوئی لڑکی کی لاش گلنے سڑنے کے ایک اعلی درجے کے مرحلے میں داخل ہو چکی تھی، چہرے اور پیشانی کے دائیں جانب نیلے رنگ کے نشانات تھے اور چہرے، گردن اور کندھے کے بائیں جانب سبز رنگ کے نشانات تھے۔ ملازمہ کا پیٹ پھولا ہوا تھا جبکہ ہاتھ، پاؤں اور گھٹنے کی جلد پر جھریوں کے ساتھ ساتھ سیاہ نشانات تھے، اس کے علاوہ مقعد کے آس پاس کے حصے کے دائیں جانب ایک سرخ رنگ کا چھالا تھا۔

رپورٹ میں زخموں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ متاثرہ لڑکی کی پیشانی کے دائیں جانب اور دونوں آنکھوں پر زخم تھے، اس کے سینے پر دائیں جانب اوپری حصے اور کمر پر بھی زخم تھے جبکہ اس کے دونوں بازوؤں اور ہاتھوں پر خراشیں تھیں۔ یہ تمام چوٹیں موت سے پہلے لگی تھیں جس کے بعد میڈیکل بورڈ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ لڑکی کو مبینہ طور پر جنسی استحصال کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ لیبارٹری تجزیوں کے لیے جھاڑو جمع کر لیے گئے ہیں تاکہ ان کا بھی معائنہ کیا جا سکے۔

کمسن فاطمہ فریرو اثرورسوخ کے حامل مقامی پیر اسد شاہ کی حویلی میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھی اور رواں ہفتے کے اوائل میں پراسرار حالات میں مردہ پائی گئی تھی جس کے بعد اسد شاہ کو حراست لیا گیا تھا۔اس کے بعد کم سن ملازمہ کی والدہ شمیم خاتون کی شکایت پر رانی پور تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی تھی۔

لڑکی کے والد ندیم علی فریرو نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ لڑکی پیٹ کی کسی بیماری میں مبتلا تھی جسے 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب ہسپتال لے جایا گیا اور بعد ازاں ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد لڑکی اپنے گھر میں دم توڑ گئی۔

واضح رہے کہ تشدد کے نتیجے میں بچی کے ’قتل‘کے دعوے اس وقت منظر عام پر آئے جب لڑکی پر تشدد کی ویڈیوز وائرل ہوئیں یہ بات معلوم نہیں ہوسکی کہ ویڈیوز کس نے لیک کی ہیں، تاہم پولیس ٹیم نے ویڈیوز حاصل کرلی تھیں اور علاقے کے متعدد سماجی کارکنان سے ملاقات بھی کیں۔

حویلی کا تعلق اس فیملی سے ہے جسے عام طور پر ضلع خیرپور میں رانی پور کے پیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس نے معاملے کا نوٹس لیا تھا اور سکھر کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈی ایس پی قدوس کلوار نے لڑکی کے والدین سے ملاقات کی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں