کوشش کی جارہی ہے عدالت اورپارلیمنٹ آمنے سامنے آجا ئیں،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ

لاہور(نیوزٹویو) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کہ توہین عدالت کے کیس میں حکومتی شخصیات کو کٹہرے میں کھڑا کردیا جائے پارلیمنٹ اور عدالت آمنے سامنے آجا ئیں یہ خطرناک رحجان ہے اس نظام میں ان چیزوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔لاہور میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت کو سیاسی معاملات طے کرتے ہوئے بہت زیادہ احتیاط برتنی چاہیے، آج ایک اور آڈیو لیک منظر عام پر آگئی ہے، ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سات پردوں میں بات کرتے ہیں لیکن باتیں کہیں نا کہیں سے نکل آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ گفتگو ملک کے سینئر ترین وکیل اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے درمیان ہوئی، اس کو سن کر یہی لگ رہا ہے کہ تانے بانے اس ہی معاملے سے مل رہے ہیں کہ یہ کوشش کی جارہی ہے کہ توہین عدالت کے کیس میں حکومتی شخصیات کو کٹہرے میں کھڑا کردیا جائے، اس آڈیو میں اسی حوالے سے مشورے دیے جارہے تھے۔ یہ ایک خطرناک ٹرینڈ ہے جس سے سارا پرچہ آؤٹ ہوگیا ہے، آج سے چند ہفتے قبل بھی ایک آڈیو سامنے آئی تھی جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب کہہ رہے تھے کہ یہ معاملہ فلاں بینچ کے سامنے سنا جائے تو مناسب رہے گا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ تاثر پہلے ہی موجود تھا کہ 17-2016 سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ٹارگٹ کیا جارہا تھا، اس وقت کی منتخب حکومت کو برطرف کرنے کے لیے عدالت کا کندھا استعمال کیا گیا، جس طرح کے متنازع فیصلے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں ہوئے ان کو تو 10 گنا احتیاط کرنی چاہیے۔ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے تمام معاملات شفاف ہونے چاہئیں، اداروں اور بالخصوص عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد ہونا چاہئیں، انصاف ہونا اتنا ضرروی نہیں بلکہ انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو قانون سازی ہوئی اس سے سپریم کورٹ کی خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آئی، عدالت کے اندر سے اٹھنے والی آوازوں سے جو تاثر پیدا ہوا اس کو زائل کرنے کے لیے یہ قانون سازی کی گئی لیکن اس قانون کو نافذ کرنے سے پہلے حکم جاری کردیا گیا کہ اس پر عملدرآمد نہ ہو۔ یہ جو سارے معاملات ہو رہے ہیں اور ان کو واقعی سنا جارہا ہے تو پھر اعتماد کہاں رہے گا؟ پھر تو یہی تاثر جائے گا کہ یہ اب ایک فکسڈ معاملہ ہے، چاہے اس کا فائدہ ایک سیاسی فریق اٹھا رہا ہے۔اب یہ ادارے کے لیے ایک بہت بڑا امتحان ہے کہ وہ اپنے فیصلوں اور عمل سے ظاہر کرے کے اس نظام میں ان چیزوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس معاملے پر اب ازخود نوٹس لینا بنتا ہے جس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سپریم کورٹ کے وکیل احمد طارق رحیم ملوث ہیں۔ سپریم کورٹ کے ججز کے ’کوڈ آف کنڈکٹ‘ کا آرٹیکل 4-3 کہتا ہے کہ دوست اور احباب آپ کے فیصلوں پر اثرانداز نہیں ہوسکتے، اگر اس آرٹیکل کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو ہم ان لوگوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے میں حق بجانب ہیں۔

ملک احمد خان نے کہا کہ میں نے آج وزیر قانون سے درخواست کی ہے کہ پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرلیں اور آئین میں تشریح کے لیے ان کا حق تسلیم کرتے ہوئے ان کی آئین میں کی گئی ترمیم پر بھی آپ قانون سازی کریں۔ان آڈیو کے سامنے آنے کے بعد توہین عدالت کا مقدمہ دائر نہیں کیا جاسکے گا، پاکستان کے انتخابی نظام سے لوگوں کا اعتماد اٹھانے کی خاطر یہ تمام سازش رچی جارہی ہے جس میں وہ تمام لوگ ملوث ہیں جن کی یہ آڈیوز سامنے آرہی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں