قومی اسمبلی کی کمیٹی برا ئے دفاع کی سیکرٹری داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو اجلاسوں سے مسلسل غیر حاضری پروارنٹ گرفتاری کی دھمکی

 اسلام آباد (نمائندہ نیوز ٹویو) اسلام آباد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے سیکرٹری داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے اور چیرمین پی ٹی اے کی مسلسل غیر حاضری پر انکے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی دھمکی دیدی ہے اور واضح کیا ہے کہ آئندہ اجلاس میں اگر یہ اعلی افسران شریک نہ ہوئے تو وزیر اعظم کو بھی ساری صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا ، اراکین کمیٹی نے جعلی نمبروں سے دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز کا معاملہ بھی اٹھایا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس جمعہ کو چیرمین کمیٹی امجد علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔سیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت پر کمیٹی نے اظہار برہمی کیا اظہار کرتے ہوے کہا سیکرٹری داخلہ مسلسل اجلاس میں نہیں آرہے انکے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے۔اراکین کمیٹی اور چیئرمین پی ٹی اے کے نہ آنے پر بھی کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا ۔ کمیٹی اراکین نے کہا بیوروکریسی کمیٹی کو ہلکا نہ لے ایسے افسران کے خلاف کاروائی کی جاے۔چیئرمین دفاعی کمیٹی نے کہا کمیٹی آیندہ ہفتے جنوبی وزیرستان کا بھی دورہ کرے گی۔ایڈیشنل سیکرٹری دفاع کا کہنا تھا ہم سینیٹ اور قومی اسمبلی دفاعی کمیٹی کو اکھٹے لیکر وزیرستان جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا جولائی کے پہلے ہفتے میں آپریشن رد الفساد پر کمیٹی کو بریفنگ دینا چاہتے ہیں۔برجیس طاہر نے کہا ہمیں سینیٹ کمیٹی سے نہ جوڑا جائے الگ بریفنگ دی جائے۔ انہوں نے کہا امریکیوں کو اڈے دینے کی باتیں ہورہی ہیں اس پر بھی بریفنگ دی جائے۔ حکام وزارت داخلہ کا اجلاس میں کہنا تھا سائبر کرایمز والا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔ حکام کا کہنا تھا فحش اور غیر قانونی سائٹس کو بلاک کرنا پی ٹی اے کا کام ہے۔رکن کمیٹی ریاض پیرزادہ نے کہا ہمیں غیر قانونی سمز سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ایک کال آئی ہے کہ آپ کو حلقے میں جوتوں کے ہار پہنائے جائیں گے۔شکایت پر کاروائی ہوئی تو وہ نمبر کسی غریب خاتون کا کراچی سے نکلا۔کنول خواب نے کہا میں خود سائبر کرائمز کا شکار ہوں ۔مقدمہ کروایا تو میرے خلاف ہی کاروائی ہوگئی۔ انہوں نے کہا کشمیر اور فلسطین کی آواز اٹھانے پر اکاونٹس بلاک کردئیے گئے۔ انہوں نے کہا ایک جعلی نمبر سے ڈی جی آئی ایس آئی کے نام پر کال آئی اور مجھ سے مسجد کے نام پر چندہ مانگا گیا۔ چیئرمین۔دفاعی کمیٹی ایسی کال تو مجھے بھی آئی ہے ۔ رکن کمیٹی عطا اللہ خان نے کہا مجھے ایک کال آئی کہ جنرل صاحب کا پی اے ہوں نوکری کےلیے اپنے بندے کو بھیجیں۔اراکین کمیٹی نے کہا جعلی اکاونٹس کے زریعے بلیک میل اور پیسے مانگے جاتے ہیں۔ وزارت داخلہ اور ایف آئی اے نے ہماری شکایات پر کوئی کاروائی نہیں کی۔ رمیش کمار نے کہا اسرائیل اور بھارت کا ٹویٹر پر کنٹرول ہے ۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا وہ ہمارے اکاونٹس بلاک کررہے ہیں ہمارے ادارے کچھ نہیں کررہے ۔ہم اپنے ممبرز کے مسئلے کو حل نہیں کرسکے۔ وفاقی اداروں کے درمیان سائبر کرایمز اور جعلی اکاونٹس بارے کوئی رابط اور تعاون دکھائی نہیں دیتا ۔سب کو بلا کر ٹاسک دیا جائے کہ وہ اراکین کے خلاف جرائم روکے۔ کنول شوذب نے کہا سامری نامی شخص پاکستان کے خلاف انتہائی غلط پروپیگنڈہ کرتا ہے ہمارے ادارے آج تک اس کا پتہ نہیں چلا سکے۔ یہ شخص مجھے اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کو اپنی پوسٹس ٹیگ کرتا ہے۔ اس کے خلاف ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا ڈی جی ایف آئی اے منہ دکھائی کروا دیں بے شک اس کے پیسے لے لیں۔برجیس طاہر نے کہا اگر سیکرٹری نہیں آتا تو ماتحت افسران کو بھی نہ سنا جاے اور کمیٹی سے نکال دیا جائے۔سیکرٹری کے نہ آنے کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے بھی اٹھایا جائے گا ۔ڈائریکٹر سطح کے افسران سے کیا سوال کریں۔ امجد علی خاں نے کہا اگر متعلقہ افسران نہیں آتے تو وہ یاد رکھیں کہ ہم۔ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کرسکتے ہیں۔ کمیٹی کا سائبر کرائمز کی روک تھام کے لیے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے بریفنگ لینے سے انکار۔آئندہ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں