ارکان پارلیمنٹ نے لوگوں کے لیے روایت قائم کرنی ہوتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر

اسلام آباد  (نیوز ڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ جو کچھ ایوان میں ہوا جمہوریت کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔ پوری کوشش اور خواہش ہے کہ ایوان رولز کے مطابق چلے۔ چاہتا ہوں کہ تمام جماعتوں کے ارکان لاجک سے بات کریں۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان سے کہتا ہوں شائستگی سے بات کریں۔ ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ کا تقدس پامال نہ کریں۔ میری پوری کوشش ہے ایوان کو احسن طریقے سے چلایا جائے۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس جو طاقت ہے سب کے سامنے ہے۔ میں کسی کو اٹھا کر ادھر سے ادھر نہیں پھینک سکتا۔ میری ذمہ داری ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ارکان کو ایوان میں برابر کا موقع دوں۔ 2018.19 میں 293 گھنٹے اجلاس ہوا۔ ایوان میں حکومت اور اپوزیشن سب کو بولنے کا موقع دیتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے ان چیزوں پر ایکشن لیا جب میں خود اجلاس چلا رہا تھا۔ زیادہ تو ہنگامہ آرائی میرے ایوان سے جانے کے بعد ہوئی۔ میں نے ہنگامے کی ویڈیوز بھی دیکھی ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے لوگوں کے لیے روایت سیٹ کرنی ہوتی ہے۔اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ اپنے بچوں کے لیے کیا روایت چھوڑتے ہیں۔ کل میں وزیراعظم عمران خان کو ملا، اس کے بعد شہباز شریف اور بلاول بھٹو سے بھی بات کی۔ میں اس وقت بھی اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے میں ہوں۔ میں چاہتا ہوں سب لوگ مل کر رولز کے ساتھ ایوان کو چلائیں۔اننہوں نے کہا کہ میرا استعفیٰ اپوزیشن کی خواہش ہے۔ ایوان نے مجھے ہائوس چلانے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ میں اپنے مینڈیٹ کے مطابق اپنا کام کرتا رہوں گا۔ بجٹ اجلاس میں ارکان اپنے حلقے کے مسائل بیان کرتے ہیں۔ لوگوں کو پارلیمنٹ سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ حکومت کو زیادہ سے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔مزید برآں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ کچھ دنوں سے قومی اسمبلی میں ہونے والے واقعات قابل افسوس ہے،ایسے واقعات جمہوریت کیلئے نیک شگون نہیں ہیں،کوشش ہے قانون کے مطابق ایوان کی کاروائی کو چلایا جائے۔حکومت اور اپوزیشن کو ایک پیج پر بٹھانے کیلئے کوشش کر رہا ہوں۔ بجٹ اجلاس میں بحث اور تقاریر انتہائی اہم ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت سے درخواست ہے کہ ایوان کے تقدس کا خیال کریں۔ پارلیمنٹ کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے۔ تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا قانونی حق ہے۔اپوزیشن اپنے حق کا استعمال کرے لیکن ایوان کے اندر پارلیمانی روایات کا خیال رکھا جائے۔ ایوان چلانا اپوزیشن اور حکومت کی مشترکہ ذمہ داری ہے،میں اپنے حلف کے تقاضوں کے مطابق ایوان میں چلائوں گا۔ ایوان میں ہلڑ بازی پر ایکشن لیا اور ارکان پر پابندی عائد کی۔میری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ایوان کے تقدس کی بحالی کیلئے اقدامات کیے۔ ایسا ٹرینڈ سیٹ کرنا چاہیے جس پر آنے والی نسلیں عمل کریں اور گائیڈنس لیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر اور بلاول بھٹو سے بات کی،اس ایوان کے تقدس کی بحالی کیلئے سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز سے رابطے میں ہوں۔امید ہے ایوان قوانین کے مطابق چلایا جائے گا،میرا استعفیٰ احسن اقبال کی خواہش ہوسکتی ہے۔ میں مینڈیٹ کے مطابق ذمہ داریاں ادا کرتا رہوں گا۔ بجٹ پر ارکان اپنے حلقوں کے مسائل پر بات کرتے ہیں۔ کوشش ہے ارکان بجٹ اجلاس پر سیر حاصل بحث ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں