سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، اسٹیٹ بینک کو تمام پیپ قوانین ختم کرنے کی ہدایت

اسلام آباد(نیوزٹویو) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس جاری، کمیٹی اجلاس میں سیاسی طور پر ایکسپوزڈ افراد کے بینک اکاؤنٹ نہ کھلنے کا معاملہ پر بات کی گئی۔ سینیٹر دنیش کمار نے سینیٹ اجلاس میں عوامی اہمیت کا معاملہ اٹھایا تھا۔ سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ میرا اکاؤنٹ نہیں کھولا جارہا ہے اور میرے بچوں کا اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا۔

میری بیگم بینک اکاؤنٹ کھلوانے کیلئے گئی تو اس کا بھی اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا۔ جس پر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پھر تو بیگم نے آپ کو گھر سے نکال دیاگیا ہوگا۔ سینیٹر دنیش کمار کا کہنا  تھا کہ انکی بیگم نے کہا ہے آپ بڑے سینیٹر بن رہے ہیں اکاؤنٹ نہیں کھولا جارہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کشت زعفران بن گئی۔ یہ ہمارا گھر میں کھانا بند کروانے کے چکر میں ہیں دیگر ارکان پارلیمنٹ نہ بولے تو ان کا کھانا بھی بند ہوگا۔ سینیٹر کامل علی آغا  کا کہنا تھا کہ سیاسی بندے کو ذلیل کی جارہا ہے کسی سپریم کورٹ کے جج کو تو چھوڑیں سیشن جج اور ایس ایچ او کے ساتھ ایسا نہیں ہوسکتا،جس پر سینیٹر شہزاد وسیم نے سینیٹر کامل علی آغا   کی بات  سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ صرف سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس معاملہ پر فوکل پرسن متعین کیا ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی طور پر ایکسپوزڈ افراد کا قانون ختم ہونا چاہیے یہ صرف اسٹیٹ بینک کی ہدایات ہیں جو ختم ہونی چاہیے۔ بینکوں کو باقاعدہ ہدایات دی جائیں کہ وہ کسی کو بھی اکاؤنٹ کھولنے سے نہ روکے۔ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک کو تمام پیپ قوانین ختم کرنے کی ہدایت کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں