قومی اسمبلی کا رروائی،حکومت اوراپوزیشن کے درمیان معاہدہ طے،شہباز شریف تقریر کرنے میں کامیاب,بجٹ جعلی قرار

اسلام آباد (نمائندہ نیو ز ٹو یو)قومی اسمبلی کی کارروا ئی چلانے پر حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان معاہدے  طے پا گیا جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بالآخر چوتھے روزاپنی تقریر مکمل کرنے میں کامیاب ہو گئےقبل ازیں وہ تین روز تک وہ بجٹ پر خیالات کا اظہار کرنے کے لیے جب بھی کھڑے ہوئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان نعروں اور شور شرابے سے پا رلیمنٹ سر پر اٹھا لیتے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکومتی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگرعوام کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے۔انہوں نے بجٹ کی کاپی ایوان میں لہراتے ہوئے کہا کہ عوام پوچھ رہے ہیں کہ اس میں ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں پچاس لاکھ گھر کہاں ہیںبجٹ کے ہر صفحے پر مہنگائی، مہنگائی اور مہنگائی ہے بےروزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر ہے ارب روپے کاکورونا پیکیج غفلت کی نذر ہوگیا ہے نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان بہت بہتر تھا  با ئیس 22کروڑ عوام نے نمائندگی کیلئے اس ایوان میں بھیجا ایوان میں جو ہوا وہ انتہائی افسوسناک تھا قومی اسمبلی اجلاس کا روزانہ کا خرچ کروڑوں روپے ہے ایک ایک پائی عوام اور ملک کی امانت ہے، حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین کے مطابق نہیں، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا انہوں نے کہا  کہ شنید ہےکہ مزید انکم ٹیکس لگایا جا رہا ہےجب انکم ہے ہی نہیں تو ٹیکس کا کلہاڑا کیوں چلایا جا رہا ہے حکومت عوام سے مزید کہا حاصل کرنا چاہتی ہےانہوں نے کہا کہ ہمارے وقت میں ریکارڈ ترقی ہوئی ان کے مطابق اگر حکومت ہمارے دور کے طریقہ کار کو فالو کرتی تو آج ملک بہت آگے ہوتا۔شہباز شریف حکومت کے لنگر خانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت وہاں سے غریبوں کو نکال کر اپنے پاؤں پر کھڑا کرے انہوں نے وزیراعظم کی عدم موجودگی پر ان کی کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہر اہم موقع پر یہ نشست خالی ہوتی ہےملک ایسے نہیں چلتے وزیراعظم کا کام ہے کہ وہ ہاؤس کو اعتماد میں لیںپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جب حکومت چھوڑی تو جی ڈی پی 5.8 فیصد پر تھی، پی ٹی آئی حکومت کے آتے ہی جی ڈی پی ایک سے بھی کم سطح پر آگئی، مزدور کی تنخواہ 3 سال میں 18 فیصد کم ہوچکی، لوگ سوال کر رہے ہیں کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر ؟ آج ماڈرن ہاؤسنگ سکیموں کو 50 لاکھ گھروں میں شامل کیا جا رہا، 3 سال میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلے گئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف دور کے منصوبوں پر تختیاں لگائی جاتی ہیں، بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا، آج ایوان میں 6، 6 ماہ قید کاٹ کر آنے والے بیٹھے ہیں، حالیہ قانون سازی میں آئین و قانون کو بلڈوز کیا گیا، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا، عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے، غریب عوام کیلئے ایک روٹی آدھی ہوچکی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت نے مہنگائی کے طوفان میں ملک کو برباد کر دیا، حکومت لنگر خانے بنائے مگر اصل کام پالیسی بنانا ہے، حکومت لنگر خانوں میں جانیوالوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرے، رمضان میں خواتین کو ایک کلو چینی کی خاطر لائنوں میں کھڑا کیا گیا، گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی تو آٹا 35 سے 86 روپے پر کیسے چلا گیا ؟ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے 35 فیصد گرچکی، روپے کی قدر 35 فیصد گرانے کے باوجود برآمدات نہیں بڑھ سکیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے 3 سال کے دوران پاکستان کیلئے کیا کیا ؟ آج صوبوں اور وفاق میں اتفاق نہیں، اس مہنگائی میں غریب کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں