عدالت عالیہ نے اوقاف کے زیر انتظام درباروں سے پیسےوصول کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ جاری

لاہور(نیوز ڈسک) عدالت عالیہ نے صوبے بھر میں اوقاف کے زیر انتظام درباروں سے واش روم ، جوتوں پر پیسےوصول کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان کی سربراہی میں بینچ نے مزارعات میں زائرین کے جوتے رکھنےاور واش روم استعمال پر پیسے وصولی سے متعلق کیس کی سماعت کی، درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پیسہ عوام سے لیکر یہ اوقاف والے اپنےلوگوں کو تنخواہیں دے رہے ہیں۔عدالتی معاون نے بتایا کہ اوقاف والےلوگوں سےواش روم ،جوتوں کی مد میں بھتہ وصول کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ محکمہ اوقاف کی نالائقی ہے،ایران گیا تھا وہاں سامان ،جوتے وغیرہ رکھنےکےکوئی پیسےنہیں لیےجاتے، گولڑہ شریف والےسارے انتظامات خود کررہےہیں وہ تو واش روم کےپیسےنہیں لیتے۔چیف جسٹس نے اوقاف کے زیر انتظام درباروں سے واش روم اور جوتوں پر پیسےوصول کرنےسے روکنے کا حکم دیا اور واضح طور پر کہا کہ مزاروں کی پارکنگ میں کوئی پیسہ وصول نہیں کیاجائےگا، اگر اوقاف سےدربارمینج نہیں ہورہےتو انہیں ڈی نوٹیفائی کردے، 15دن میں عملدرآمد کرکےرپورٹ میں پیش کی جائے۔لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جوتے رکھنے،واش روم پربندہ بٹھادیتےہیں کس قانون کےتحت ایساکرتےہیں؟ جو لوگ پانچ وقت نمازپڑھنےآتےہیں آپ ان سےبھی پیسےلیتےہیں، واش روم استعمال کرنےکےپیسےلیےجاتےہیں حکومت کوتوچیریٹی کرنی چاہیے، جوتےکےدس روپےلینامزارات میں داخلےپرپابندی کےمترادف ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں