پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی جیلوں میں اصلاحات کا کام مکمل کر لیا گیا، مرزا شاہد سلیم بیگ ، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب

نیوز ٹو یو کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات  پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ کا کہنا ھے کہ پنجاب میں 43 جیل اور تقریباً پچاس ھزار سے زائد قیدی ہیں۔ جن میں17000 سزا یافتہ قیدی ہیں اور 3000 سزائے موت والے قیدی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 900 خواتین اور 800 مرد ملزم اٹھارہ سال سے کم ہیں۔ آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ کہ پنجاب کے 38 جیلوں میں کیمرے لگا دیئے گئے ہیں اور کنٹرول روم بنا دیئے ہیں جہاں تمام ریکارڈنگز ھوتی ہیں۔ وزیر اعلی عثمان بزدار کے وژن کے مطابق شکایات کی نگرانی سیل  بنایا گیا ہے اور 17 جیلوں کو براہ راست  دیکھ رہے ہیں جن میں اڈیالہ جیل ، راجن پور ، لاہور ، گجرانوالہ اور دیگر جیل  شامل ہیں۔  پنجاب کے تمام جیلوں میں پی سی او کی سہولت فراہم کر دی گئی ھے جو قیدیوں کے لیے وہ ٹول فری نمبر پر اپنی شکایت درج کر سکتے ہیں اور یہ کال ریکارڈ کی جاتی ھے۔ مزید انہوں نے بتایا کہ ہم نے میڈیاسیلز بھی بنائے ہیں جو ہمیں تمام معلومات سے باخبر رکھتا ہے۔ قیدیوں کا کھانا  بھی بہترکر دیا گیا ہے۔ جیلوں میں واٹر کولرز اور پانی کی فلٹریشن پلانٹس نصب  کیے گئے ہیں۔ قیدیوں کے لیے پنکھے بھی ٹھیک کروائے گئے ہیں۔ قیدی ایک بیرک سے دوسری بیرک میں بغیر اجازت  نہیں جا سکتے۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ جب کوئی جرم کرتا ہے تو ھمارا مقصد اسکی اصلاح کرنا ھوتا ہے۔ قیدیوں  کی اصلاح کے لئے ہم نے جیل میں مختلف پروگرام شروع کیے ہیں۔ جس میں مذہبی  پروگرام بھی ہیں۔ وہ قیدی جو اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے پڑھائی کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ قیدی میٹرک ، انٹرمیڈیٹیٹ، گریجویشن اور ماسٹرزکے امتحانات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی قیدیوں سے فیس نہیں لیتی۔ ضعیف عمر کے لوگوں کے لئے یہاں لٹریسی کے مراکز ہیں اور ٹیکنیکل کورسزکی سہولت بھی موجود ہے.جس میں ٹیلرنگ ، فیشن ڈیزائننگ وغیرہ شامل ہیں۔ ہم قیدی کو معشرے میں ایک با عزت اور قابلیت رکھنے والا انسان بنا کر نکالتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں